. . . . *معاف.. کیسے کروں* ❓
*معاف ہر صورت میں کر دینا چاہیے،۔ تعلقات رکھنا یا نہ رکھنا الگ بات۔*
مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا اسلئے حدود متعیں کرنا بہتر ہے۔ لیکن معاف تو کرنا ہی ہے چاہے کوئی اپنے کیے پر شرمندہ ہو نہ ہو۔
🌼 *معاف کر کے دوسرے سے زیادہ انسان اپنے اوپر رحم کرتا ہے۔* ایک بوجھ ہے جو معاف کر کے انسان اپنے دل سے اتار پھینکتا ہے۔
🌼 *سب سے بہترین طریقہ یہ پایا ہے* کہ اس انسان کے لئے دعا کریں۔ نہیں دل سے نکلتی، نہ سہی۔ خالی خولی الفاظ ہی سہی۔ پھر جب یہ مرحلہ آسان ہو جائے تو الفاظ میں دل کی لگن بھی شامل ہونے لگے گی۔ ساتھ اپنے لئے بھی دعا کہ اللہ، میرے دل سے یہ بوجھ ہلکا کر دیں کہ مجھ میں سکت نہیں اسے مسلسل اٹھائے پھرنے کی۔
*اگر غلطی کرنے والے خود آپ ہیں*، وہ شخص آپکے کہنے کے باوجود معاف کرنے پر راضی نہیں تو المقلب القلوب سے اسکا دل پلٹنے کی دعا کیجیے۔ اور اس بات کا افسوس نہ پالیں۔ آئندہ کے لئے احتیاط۔
*اس پر عمل روزانہ کی بنیاد پر کرنا ہے۔ بالکل جیسے گھر کی خوب صفائی کر لی تو بھی ایک دو چار دن کے بعد پھر سے صاف کرنا ہے۔ کپڑے میلے ہو جائیں تو انہیں بھی میلا ہی نہیں چھوڑ دینا۔ دل کی صفائی بھی ایک بار ناکافی ہے۔ جب جب منفی خیال جھانکینے لگیں، تب تب تعوذ کی مدد سے انہیں بھگانا ہے۔ ڈیرے ڈالنے ہی نہیں دینے*۔ روز کا کام روز ۔۔۔کیجئے.
🌼🌼🌼🌼🌼🌼🌼
*💫مرد کا ڈی این اے (DNA)🔥*
مرد کا ڈی این اے (DNA) عورت کے جسم میں 4 ماہ 10 دن تک موجود رہتا ھے
مسلم عورتوں کی عدت اور ڈی این اے (DNA) کی سائنسی تحقیق
DNA...
(Deoxyribo Nucleic Acid)
فلوریڈا کا ایک ڈاکٹر جیمز انسانی جسم کے ڈی این اے پر 1968ء میں ایک لیبارٹری میں کام کر رھا تھا
وہ ایک کرسچن تھا اس کی بیوی سیاہ فام تھی اور ان کے تین بچے تھے
اس کے پڑوس میں ایک مسلم فیملی رہتی تھی ڈاکٹر جیمز کی بیوی کا مسلم گھرانے میں آنا جانا رہتا تھا
مسلمان عورت کا مرد اسی دوران فوت ہو جاتا ھے اس لئے وہ عورت شوہر کے انتقال کے بعد عدت میں بیٹھ جاتی ھے۔
ڈاکٹر جیمز کی بیوی اپنے شوہر سے مسلمان عورت کی عدت کا ذکر اکثر گھر میں کرتی رہتی تھی کہ یہ کیسا مذہب ھے جو عورت کو 4 ماہ 10 دن تک گھر میں قید کر رکھے۔۔۔
ڈاکٹر جیمز کو سائنسی تحقیق کا شوق ہوا اور اس نے مسلم عورتوں کی عدت کے دورانیے کی تحقیق اسلامی مطالعہ پر کی اور اس دوران ان کے جسم میں ڈی این اے پر ریسرچ شروع کئے
جوں جوں وہ تحقیق کرتا گیا اللہ پاک اس ڈاکٹر کے عقل کے پردے کھولتا گیا
وہ اس نتیجے پر پہنچا
کہ مسلم عورتیں دوسرے مذاہب کی عورتوں سے عدت کی وجہ سے بھی پاکباز رہتی ھیں۔
وجہ ۔ ۔
یہ کہ ایک مرد کا ڈی این اے عورت کے جسم میں 4 ماہ 10 دن تک موجود رہتا ھے
جب عورت کا شوہر فوت ہو جائے یا عورت کو طلاق ہو جائے تو اسلام نے عورت پر 4 ماہ 10 دن عدت اس لئے لازمی قرار دیا ھے
تاکہ
جب بیوہ یا مطلقہ عورت دوسری شادی کرے تو اس کے جسم میں پہلے شوہر کے ڈی این اے کا وجود باقی نہ رہے،،،
جو مطلقہ یا بیوہ عورت 4 ماہ 10 دن کی عدت کے اندر دوسرے مرد سے شادی کر لیتی ھے وہ پاکباز نہیں ھوتی، کیونکہ اس کے جسم میں پہلے شوہر کا ڈی این اے موجود ہوتا ھے
جو کہ عدت کے اندر شادی کرنے والی مطلقہ یا بیوہ عورت کے دوسرے شوہر سے پیدا ہونے والی اولاد میں ٹرانسفر ھو جاتا ھے جس کی اسلام میں انتہائی ممانعت بیان کی گئی ھے۔ یہ ریسرچ کرتے کرتے ڈاکٹر جیمز نے اپنی بیوی اور تینوں بچوں کے ڈی این اے سیمپل اپنی لیب میں چیک کیے تو اسکی بیوی کے جسم میں 4 مختلف لوگوں کے سیمپل پائے گئے
اور ان کے بچوں میں سے سوائے ایک بیٹا کے باقی دو بچوں میں ڈاکٹر جیمز کے علاوہ دو اور لوگوں کے ڈی این اے سیمپل نکل آئے۔۔۔
ڈاکٹر جیمز نے اپنے ایک بیٹا جس میں فقط ڈاکٹر اور اسکی بیوی کا ڈی این پایا گیا تھا اسکو اپنے پاس رکھا اور بیوی کے ساتھ دو بچوں کو چھوڑ کر مسلمان ھو گیا۔
اور کینیڈا جا کر ایک مسلم عورت سے شادی کر لی۔ ڈاکٹر جیمز عیسائی مذہب چھوڑ کر اسلام کے دائرہ میں داخل ہو گیا اور اپنا نام ڈاکٹر جون رکھ لیا
اس نے اپنی اس ریسرچ کو کینیڈا کے ایک اخبار میں اپنی رپورٹوں کے ساتھ شائع کروایا تو ڈاکٹر جون کے حلقہ احباب میں سے کافی سارے لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔
یورپ میں ڈی این اے پر سائنسی تحقیق 1960ء کے عشرے میں شروع کی گئی تھی جبکہ
مذہب اسلام میں صدیوں پہلے عدت کی بنا پر انسانی ڈی این اے کی طرف اشارہ دیا گیا ھے.
0 Comments