خوش رہنے کے لئے ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کریں

خوش رہنے کے لئے ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کریں

 *📚.... خوش رہنے کے لئے ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کریں*

*ماہرین کہتے ہیں آپ کے آس پاس کے حالات پر آپ کا اختیار صرف ١٠ فیصد ہوتا ہے لیکن خوش رہنے کا ٩٠ فیصد اختیار آپ کے اپنے پاس ہے, خوش رہنا ایک آرٹ ہے .اس آرٹ کو سکھانے والے ماہرین چند سائنسی تحقیق پر ثابت شدہ ٹپس بتاتے ہیں، آج اپنے معلومات پیج کے دوستوں سے یہ ٹپس میں شئیر کررہا ہوں امید ہے آپ کو ضرور ان سے فائدہ ہوگا۔ ضروری نہیں سب آپ کے کام کی ہوں مگر ٹرائی ضرور کیجئے ان میں سے ضرور کچھ نہ کچھ ٹپس آپ کے لئے مفید ثابت ہوں گی*

*1.دن میں ایک بار اپنی دستیاب نعمتیں شمار کر کے لکھ لیں۔*

*2. رات میں چھ سے آٹھ گھنٹے بھرپور نیند لیں اور دوپہر میں بیس سے تیس منٹ آرام ضرور کریں*

*3. ہفتے میں کم از کم تین بار گھر کے سب افراد کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں*

*4. ہوسکے تو گھر کے اندر ایک گارڈن بنائیں دن کا کچھ وقت پودوں کے ساتھ گزاریں*

*5. پانچ سے سات منٹ ہلکی ورزش کیجیئے اگر نہیں کرسکتے تو کم از کم (کم از کم) Walk ضرور کریں۔اچھا ایک تجربہ کریں جب آپ بہت زیادہ پریشان ہوں تو پیدل چلنا شروع کردیں اور جب تک تھکاوٹ نہ ہو چلتے رہیں آپ دیکھئے گا آپ کا Stress level بہت ہی زیادہ کم ہوگیا ہے۔*

*6. دن میں کسی نہ کسی کی غریب رشتہ دار ہمسایہ کی مدد ضرور کریں*

*7. زرا سی اداسی آنے پر وضو کر لیں*

*8. اپنی پسند کی خوشبو لگائیں*

*9. پانی زیادہ پئیں کم از کم تین لیٹر جب اداس ہوں تو دو گلاس پئیں*

*10. " نو کمپلین ڈے" یعنی "شکایت کے بغیر دن" منائیں, آج کسی سے کوئی شکایت نہیں کروں گا پھر دن بڑھاتے جائیں, نو کمپلین ویک, نو کمپلین منتھ*

*11. گھر میں دفتر میں جدت ترازی کی مہم چلائیں, ہر روز ماحول میں کچھ تبدیلی کی کوشش کریں, گھر میں موجود سامان کی ترتیب بدلتے رہا کریں*

*12. خاندان، دوست احباب، رشتہ داروں کو فون کریں ان کے دکھ درد میں حوصلہ دیں اور خوشیوں پر کھل کر مبارکباد پیش کریں*

*13. مہینے میں دو بار دعوت کریں, کبھی رشتے داروں کو، کبھی دوست احباب کو کبھی اپنے بچوں کے دوستوں کو دعوت پر بلائیں*

*14. لوگ کیا کہیں گے..! یہ سوچنا بالکل چھوڑ دیں*

*15. اپنی زندگی کا سب سے خوشگوار دن یاد کیجئے اور ایسا زندگی بھر ہر روز کیا کیجیئے, چھوٹی سی چھوٹی خوشی کو یاد کریں, یہ یادیں آپ کو سارا دن خوش رکھیں گی*

*16. صدقہ دیں اور سب سے آسان صدقہ مسکراہٹ ہے, ہلکی سی ایک مسکراہٹ تیز دھوپ میں بادل کے ٹکڑے کی طرح دل کو ترو تازہ کردیتی ہے, خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں*

*17۔ سفر کریں یعنی اپنے ماحول کی یکسانیت سے نکلیں۔ اپنے دوستوں کے ساتھ کبھی پر فضا مقامات پر جائیں کبھی جنگلوں کا کبھی پہاڑوں کا رخ کریں کبھی کوئی پرانا قلعہ دیکھنے جائیں کبھی قبرستان کی طرف نکل جائیں اور کچھ دیر وہاں گزاریں۔*

*18۔ اپنے دوستوں کے ساتھ کسی پارک ہوٹل میں جاکر ملیں اور اس ملاقات کا کوئی ایجنڈا نہیں ہونا چاہیئے بس یوں ہی آپس میں خوش گپیاں لگائیں۔*

*19. اپنی زندگی گزارنے کے انداز کو بدلیں سونے اٹھنے بیٹھنے کے طریقہ کو بدلیں*

*20۔ سورج کے نکلنے اور غروب ہونے کے منظر کو دیکھیں۔ موسم کی تبدیلی کو محسوس کریں اس سے بھی آپ کو خوشی ملے گی۔*

*21۔کبھی بھی بغیر بھوک نہ کھائیں جب بھوک شدید لگے پھر کھانا کھائیں آپ کو اس سے بھی خوشی محسوس ہوگی۔ اور ان شاء اللہ صحت بھی اچھی رہے گی۔*

*23۔ پانچوں نمازیں وقت پر ادا کریں۔
24۔ ۔ فجرکی جماعت سے 30 منٹ پہلے اٹھ کر مسجد جائیں اور سنتیں پڑھ کر مسجد میں بالکل پرسکون ہوکر بیٹھ جائیں تمام دنیاوی خیالات سے بے نیاز ہو کر اللہ کے بارے میں سوچیں یا کوئی وظائف 



    👈 *معاشرے میں بہتری کیسے؟*👉

مچھلی پانی میں پیدا ہوتی ہے اسے کیا معلوم کہ یوں پانی میں رہنا ڈوب کر مرنے کا باعث ہے،
جنات آگ کے بنے ہیں انھیں کیا معلوم کہ آگ جسم کو جلا دیتی ہے،
کیڑے مکوڑے زیر زمین رہتے ہیں وہ بھی بے خبر ہیں کہ زیر زمین مردے دفن کئے جاتے ہیں،
اسی طرح جب ہم برائی کے ماحول میں پلتے بڑھتے ہیں
تو ہمیں اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ اچھائی کی سفارشات کیا ہیں،
مجھے یاد ہے کہ ایک وقت تھا جب ٹی وی پہ کسی اشتہار میں کسی جراثیم کش صابن پر بھروسے کی بات کی جاتی تھی
تو مجھے بڑا عجیب لگتا تھا کہ بھروسا تو صرف اللہ پر ہوتا ہے کسی صابن پر کیونکر بے فکر بھروسا ممکن ہے،
لیکن آج کیونکہ پرورش ہی ٹیلیویژن کے سامنے ہوئی ہے
تو ایسا کوئی بیان محض ایک فقرہ محسوس ہوتا ہے،
آپ نے یقیناً محسوس کیا ہوگا کہ جب ابتدا میں ہم نے ڈرامے دیکھنا شروع کئے تھے
تب ہمیں بہنوں بیٹیوں کی موجودگی کی وجہ سے ڈرامے کے کئی مراحل پر ناگواری محسوس ہوتی تھی...
لیکن آج کسی صابن کے اشتہار میں
جب ایک خاتون کو نہاتے ہوئے جسم پر صابن لگاتے دکھایا جاتا ہے تو جنبش بھی پیدا نہیں ہوتی
کیونکہ مچھلی کی طرح پانی میں رہ رہ کے ہم یہ بھول چکے ہیں
کہ یوں پانی میں رہنا ڈوبنے کا باعث ہے،
آج فلمی انداز کے نیم برہنہ لباس جب ہم اپنی معصوم بچیوں کو پہناتے ہیں تو درحقیقت ہم اس ناری ماحول کی طرف انھیں لے کے جا رہے ہوتے ہیں جو جسم کو جلا دیتا ہے،
یونیورسٹی میں کسی لڑکی کے ساتھ مل بیٹھنا اب والدین کو بھی برا نہیں لگتا
کیونکہ ہم مینڈک کی طرح گرم پانی میں خود کو ڈھالتے جا رہے ہیں،
تہذیب جو کسی مذہب اور خطے کا لباس ہوتی ہے اسے ہم تاریخ کی کتابوں میں بند کرتے جا رہے ہیں
ٹیلیویژن کی سکرین سے لے شادی بیاہ اور منگنی کی تقاریب تک ہم ایک جس ماحول کی طرف بڑھ رہے ہیں
یہ ماحول کل تک ہمارے آباؤ اجداد کے سامنے حد درجہ قابل نفرت تھا،
میرے عزیز ہم وطنو، اپنے آپ کو دیکھو اور اپنی آنے والی نسلوں کو بچاو کہیں ہم اس آگ کے تو نہیں بنتے جا رہے جو کل تک ہمیں جلاتی رہی تھی؟
شرم و حیا جو مسلمان کے لیے کئی برائیوں کے خلاف ایک ڈھال کی حیثیت رکھتی ہے کہیں ہم یہ ڈھال پھینک تو نہیں رہے؟
کہیں ہم وہ بیج تو نہیں بو رہے جس کی جڑیں کل کو ہماری عمارت ہی اکھاڑ پھینکیں گی.... ؟؟؟؟؟
اک چھوٹی سی کوشش اپنی آنکھیں کھولنے کی۔

Post a Comment

0 Comments